حکومت بلوچستان نے مزوروں کے اعداد و شمار کے لیے پروفارمہ جاری کر دیا
بلوچستان میں مزدوروں کو ماہانہ 17 ہزار 500 روپے دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان نے دیہاڑی دار مزدوروں کا ماہانہ17 ہزار 500 روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں مزدوروں کے اعداد و شمار جمع کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے،محکمہ محنت و افرادی قوت بلوچستان کے مطابق مزوروں کے اعداد و شمار کے لیے پروفارمہ جاری کر دیا گیا ہے۔
مزدوروں اور محنت کشوں کو ماہانہ وظیفہ دینے کا فیصلہ گذشتہ روز ایپکس کمیٹی اجلاس میں ہوا تھا،دو روز قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں معاشی پیکج کی منظوری دی گئی تھی۔کورونا وائرس کی وجہ سے چاروں صوبوں میں اس وقت لاک ڈاؤن ہے۔
لاک ڈاون نے غریب کے گھروں میں فاقہ کروادیے ہیں ۔ غریب لوگوں کا چولھا ماندپڑگیا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ 1.2 کھرب روپے مختلف شعبوں میں ریلیف پیکیج کے تحت خرچ کئے جائیں گے جس کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلائو کے مسائل کا خاتمہ ہے۔
بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ پیکیج سے کورونا وباء کے متاثرین کو فوری مدد فراہم کی جائے گی۔اس موقع پر مشیر خزانہ نے کہا کہ 1.25 کھرب روپے کے ریلیف پیکیج سے 200 ارب روپے دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ کے ریلیف پر خرچ کئے جائیں گے اور ہر ایک کو ماہانہ 3 ہزار روپے تاجر برادری اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیکیج میں صنعت اور برآمد کنندگان کیلئے 100 ارب بھی شامل ہیں، یہ رقم ان کے مالی مسائل کے خاتمہ کیلئے ان کو ریفنڈ کی ادائیگی اور پرنسپل رقم پر سود کی وصولی کی چھوٹ کی مد میں دی جائے گی۔ زراعت اور ایس ایم ای شعبہ کیلئے 100 ارب روپے ہوں گے جو قرضوں، رعائتی قرضوں سمیت کریڈٹ سبسڈی کیلئے ہوں گے، کھاد کی صنعت کو مراعات سے کھاد کی قیمت کم ہونے سے کاشتکار کو فائدہ ہو گا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ 1450 ارب روپے 12 ملین زیادہ متاثر ہونے والے افراد کو تین ہزار روپے ماہانہ دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی 5 ملین افراد کو مالی معاونت فراہم کر رہی ہے جبکہ اس میں مزید 7 ملین کو شامل کیا جائے گا تاکہ غریب طبقات کو کورونا وائرس کے اثرات سے ریلہف فراہم کیا جا سکے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ حکومت انتہاء کم آمدنی والوں کی فوری مدد کے لئے پناہ گاہوں کا دائرہ کار بھی بڑھا رہی ہے