وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت کے مجوزہ زینب الرٹ بل میں مجرم کے لیے پھانسی کی سزا رکھی گئی تھی جس کی بعض سیاسی جماعتوں نے مخالفت کی تاہم وہ خود اس سزا کی حمایت کرتے ہیں۔
قصور میں زیادتی کا شکار ہونے والی بچی زینب کی دوسری برسی کے موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر ان کے گھر پہنچے اور اہل خانہ سے ملاقات کی۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت کے مجوزہ زینب الرٹ بل میں پھانسی کی سزا تھی تاہم بعض پارٹیوں نے پھانسی کی سزا کی مخالفت کی لیکن وہ ایسے کیسز میں پھانسی کی سزا کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاستی نظام کی اس سے بڑھ کر اور کوئی خوش قسمتی نہیں ہو گی کہ معصوم بچوں کے لیے یہ بل پاس ہوا، وفاق کے بعد تمام صوبوں میں بھی زینب الرٹ بل منظور کرائیں گے، تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہو گا تاکہ کمسن بچوں سے زیادتی کے واقعات رک سکیں، عدلیہ، پولیس اور پورا پاکستان اگر اس پر متفق ہو جائے تو ایسے واقعات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عوام اور پولیس کے درمیان اعتماد کا رشتہ نہیں، ایسا لگتا ہے ایک دوسرے کے حریف ہیں لیکن یقین ہے وزیراعظم عمران خان پولیس بہتر کر کے دکھائیں گے، پولیس نظام کا ٹیسٹ ہے کہ غریب اوراس کا بچہ محفوظ ہو۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے نئے آئی جی سے ملاقات ہوئی ہے، ان کی ابتدائی پرفارمنس پر وزیراعظم عمران خان مطمئن ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن اور حکومت کی ایک دوسرے پر تنقید جمہوریت کا حصہ ہے، ہمیں ریاست کی ضرورت اس لیے ہے کہ کمزورکی حفاظت کی جائے