180

وزیر اعظم نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے اُنہی دو لوگوں کی کمیٹی بنائی، جنہوں نے گندم ایکسپورٹ کروائی تھی

دو اہم شخصیات حکومت اور تحریک انصاف کا پلیٹ فارم استعمال کر کے اپنی شوگر مِلوں کا دفاع کرتی پھرتی ہیں معروف اینکر نے دعویٰ کر دیا کہ مُلک کی 40 فیصد چینی جہانگیر ترین اور خسرو بختیار مِل کر بناتے ہیں

ایک نجی ٹی وی چینل کے معروف اینکر نے دعویٰ کیا ہے کہ مُلک کی 40 فیصد چینی جہانگیر ترین اور خسرو بختیار مِل کر بناتے ہیں۔ اور یہ دونوں اہم شخصیات حکومت اور تحریک انصاف کا پلیٹ فارم استعمال کر کے اپنی شوگر مِلوں کا دفاع کرتی پھرتی ہیں۔اینکر شاہز یب خانزادہ نے اپنے ٹی وی پروگرام میں مدعو وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید سے مخاطب ہو کر کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں پرائس کنٹرول کمیٹی کے کوئی اجلاس ہو نہیں رہے اور جب گندم کی قیمت بڑھی تو وزیر اعظم نے اس کے پرائس کو چیک کرنے کی ذمہ داری دو لوگوں کی کمیٹی کو دے دی، اور ان دو لوگوں کا نام ہے جہانگیر ترین صاحب اور خسرو بختیار صاحب۔
جو کہ باقاعدہ طور پر میڈیا پر حکومت اور تحریک انصاف کا پلیٹ فارم استعمال کر کے شوگر مِلوں کا دفاع کرتے ہیں، نہ کہ عوام کا دفاع کرتے ہیں۔

بھئی یہ قیمتیں کیسے کم ہونی ہیں۔ جو پہلے گندم ایکسپورٹ کرا دیتے ہیں اور پھر حکومت کے فیصلے سے پہلے ہی امپورٹ کرانے کا اعلان کر دیتے ہیں۔ کمیٹیوں کے اجلاس نہیں ہو رہے، خان صاحب نے ان دو کی کمیٹی بنائی ہے۔

اس پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ دیکھیں جی، کسی کو بھی نہیں لگایا ہوا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ای سی سی کا میں پیدائشی ممبر ہوں۔ شروع سے ہی میں ہر دور میں ممبر رہا ہوں۔ اور ہر حکومت نے مجھے ای سی سی میں رکھا ہے، بے شک میں ریلوے میں ہوں یا انڈسٹری میں ہوں یا انویسٹمنٹ میں ہوں۔ میں نے پرائس کنٹرول کمیٹی کی کوئی میٹنگ نہیں کی۔ ای سی سی کے بعد ہمیشہ یہ ہوتا تھا کہ پانچ چھ وزیر بیٹھ کر ہمیشہ پرائس کنٹرول کمیٹی کی میٹنگ میں بیٹھتے تھے۔
لیکن میں ابھی تک کسی پرائس کنٹرول کمیٹی کی میٹنگ میں شامل نہیں ہوا۔ اس لیے میں نہیں کہتا کہ خسرو بختیار بیٹھا ہوا ہے یا جہانگیر ترین بیٹھا ہوا ہے۔ شوگر مافیا اتنی طاقتور ہے کہ ممکن ہے ان دونوں قابلِ احترام شخصیات کو بھی بائی پا س کرتے ہوں۔ شاہزیب خانزادہ نے وفاقی وزیر کے جواب میں دعویٰ کیا کہ مُلک کی 40 فیصد چینی جہانگیر ترین اور خسرو بختیار مِل کر بناتے ہیں۔
ان میں سے ایک طاقتور وزیر ہے اور دُوسرے ایک طاقتور وزیر اعظم کے طاقتور دوست ہیں۔ انہیں بھلا کون بائی پاس کر سکتا ہے؟ اس کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم۔ اینکر نے پھر سوال کیا کہ اگر پرائس کنٹرول کمیٹی کی میٹنگ ہی نہیں ہوتی تو پھر خان صاحب جو فرماتے ہیں کہ مہنگائی بڑھی ہے، وزیر اعظم نے بڑا سنجیدہ قسم کا نوٹس لے لیا ہے، وزیر اعظم نے میٹنگ بُلا لی ہے اور اب کوشش کی جائے گی۔
پھر بھی قیمتیں بڑھتی رہتی ہیں۔ جب پرائس کنٹرول کمیٹی کے اجلاس ہی نہیں ہو رہے تو پھر خان صاحب کونسی میٹنگ میں تحفظات کا اظہار کرتے ہیں اورایکشن لینے کا کہتے ہیں۔
اس سوال پر شیخ رشید نے جواب دیا کہ میں نے آج تک کبھی پرائس کنٹرول کمیٹی کی میٹنگ نہیں بُلائی، جبکہ میں ای سی سی کا ممبر ہوں، اس کی میٹنگ سے میں نے کبھی غیر حاضری نہیں کی۔ مگر ای سی سی کا ممبر ہونے کے بعد میں آج تک پرائس کنٹرول کمیٹی کی کسی میٹنگ میں نہیں بیٹ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں