۔ ہر موضع ویلیج کونسل ( پنچایت کونسل ) ہو گا
۔ نئی حلقہ بندی نہیں ہو گی
۔ 2 ہزار سے کم آبادی والے موضع میں 2 ممبر ہونگے اور 1 خواتین اور 1 اقلیت کی سیٹ ہو گی
۔ 2 ہزار سے زیادہ اور 8 ہزار سے کم آبادی والے موضع میں 3 ممبر ، اور 1 خواتین اور 1 اقلیت کی سیٹ ہو گی
۔ 8 ہزار سے 15 ہزار آبادی والے موضع میں 4 ممبر اور 1 خواتین اور 1 اقلیت کی سیٹ ہو گی
۔ 15 ہزار سے 25 ہزار آبادی والے موضع میں 5 ممبر اور 1 خواتین اور 1 اقلیت کی سیٹ ہو گی
۔ موضع کا پرائمری سکول اور سول یا ویٹرنری ڈسپنسری ویلیج کونسل کے چیئرمین کے زیر انتظام ہونگی
۔ نیبر ھڈ کونسل ٹاون کمیٹی اور کارپوریشن میں ہو گی
۔ ویلیج کونسل اور نیبر ھڈ کا الیکشن آزاد ہو گا
۔ ٹاون ، کارپوریشن اور میٹروپولیٹن کا الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہو گا
۔ 25 ہزار سے زیادہ آبادی والا شہری علاقہ ٹاون بن جائے گا اور 25 ہزار سے زیادہ آبادی والے موضع میں ایک سے زیادہ ویلیج کونسل بن جائیں گی
۔ 2 لاکھ سے کم آبادی والی تحصیل میں 10 ممبر ، 1 اقلیت ، 2 خواتین اور 1 جنرل ممبر ہو گا
۔ 2 لاکھ سے 5 لاکھ والی تحصیل میں 15 ممبر ، 1 اقلیت ، 3 خواتین اور 2 جنرل ممبر ہونگے جو کی ایک پینل پہ اور ایک نشان پہ الیکشن لڑیں گے اور ان سب کا ایک ووٹ ہی کاسٹ ہو گا
۔ ہر پارٹی اپنے اپنے پینل کی لسٹ جمع کرائے گی اور لسٹ میں تحصیل چیئرمین اور سپیکر اور ممبران اور مخصوص نشستوں کے امیدواران کا نام دے گی
۔ مثال کے طور پہ اگر جیتنے والا پینل 60 فیصد ووٹ لیتا ہے تو اسکی مہیا کردہ لسٹ کے پہلے 60 فیصد امیدوار جیت جائیں گے
۔ کسی بھی تحصیل ممبر کی وفات کی صورت میں دوبارہ الیکشن نہیں ہو گا بلکہ ایک نمبر نیچے والا ممبر اوپر آ جائے گا
۔ تحصیل چیئرمین یا ٹاون چیئرمین یا میئر کارپوریشن کی وفات یا نا اہلی کی صورت میں صرف اس سیٹ کا دوبارہ الیکشن ہو گا
۔ اسی طرح مئیر کارپوریشن اور مئیر میٹروپولیٹن کا الیکشن بھی تحصیل چیئرمین طرز پہ ہو گا
۔ بلدیاتی اداروں کی مدت 4 سال ہو گی
۔ تعلیم کی شرط ویلیج کونسل سے لے کر نیبر ھڈ کونسل اور ٹاون چیئرمین اور تحصیل چیئرمین اور میئر کارپوریشن تک ، کہیں بھی لاگو نہیں ہو گی
۔ ویلیج کونسل اور نیبر ھڈ کونسل اور ٹاون کمیٹیوں کو فنڈز پنجاب حکومت براہ راست دے گی
۔ تحصیل اور کارپوریشن کو بھی فنڈز پنجاب حکومت براہ راست دے گی
177