ہمارے مُلک میں شام کے وقت جب میں اپنے ٹی وی پر ایڈورٹائزمنٹ دیکھتا ہوں تو مجھے یہ پتہ چلتا ہے کہ میرے مُلک کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کون سا شیمپو استعمال کیا جائے- ایک لڑکی کہتی ہے، خبردار جوئیں پڑ جائیں گی، وہ شیمپو نہیں لگانا- دوسری کہتی ہے، نہیں میں تو”ٹیکافوری“ لگاتی ہوں-وہ کہتی ہے، مت لگا، ٹیکا فوری خراب ہوتا ہے-“چوچا چوچی” کا اچھا ہے- میرے سارے بچّےکہتے ہیں، ہمیں فلاں شیمپو چاہئے-
میرا ایک پوتا مجھ سے کہتا ہے کہ دادا تم خُدا کے فضل سے بڑے صحت مند آدمی ہو، اللہ کے واسطے یہ پانی مت پیو جو تم 78 برس سے پیتے آرہے ہو- تم منرل واٹر پیو، یہ بالکل پیور واٹر ہوتا ہے- اُس کے کہنے کا مطلب شاید یہ ہوتا ہے کہ اس کے پینے والا زندہ رہتا ہے- دوسرے سب فوت ہوئے پڑے ہیں!! اس سب کے ساتھ ساتھ مجھے رونا بھی آ رہا ہے کہ میں اپنے یوٹیلیٹی بلز پر دباؤ ڈالتا ہوں اور ان پرکُڑھتا ہوں- میرا اس میں کوئی قصور نہیں- یوٹیلیٹی بل بھیجنے والوں کا بھی کوئی قصور نہیں- قصور میری خواہشات کا ہے، میری خواہشات کا دائرہ اتنی دُور تک پھیل گیا ہے اور وہ میرے اختیار میں بالکل نہیں رہا- میں کتنی بھی کوشش کیوں نہ کر لوں، میں اس دائرے کے اندر نہیں آ سکتا-
بار بار مجھے یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ بھی تمہارے استعمال کی چیز ہے- وہ بھی تمہارے استعمال کی چیز ہے اور جب تک تم اسے استعمال میں نہیں لاؤ گے، اُس وقت تک کچھ نہیں ہو سکتا- —————————-