545

زہریلی فحاشی، زہریلی جنسیت: فحاشی پر ایک حقیقی نظر

فحاشی کی عادت سے آزادی کیسے حاصل کریں، آیئے اس سے متعلق 9جھوٹ دیکھیں اور اُن سے چھٹکارا حاصل کرنا سیکھیں۔

فحاشی اور ناجائز جنسی تعلق کی عادت

سرد اور سیاہ رات میں آتشدان میں بھڑکتی آگ سے بہتر کوئی چیز نہیں ہوتی ۔ آپ لکڑیوں کا ڈھیر لگا کر اسے جلنے اور گرم ہونے دیتے ہیں۔ یہ عالم رومانوی ، پُرکیف، گرم اور بے فکری کا ہوتاہے ۔ اب اسی آگ کو آتشدان (جو اس کے لئے بنایا گیا) سے باہر نکال دیں اور اسے بیٹھک کے بیچ میں رکھ دیں۔
اچانک یہ آگ تباہ کن بن جاتی ہے۔یہ سارے گھر بشمول مکینوں کو جلا کر راکھ کر سکتی ہے۔ جنسی تعلق بھی اسی آگ کی مانند ہے۔ جتنی دیر تک یہ شادی کے محفوظ عقد شدہ بندھن میں رہتی ہے یہ قابل تعریف، گرم اور رومانوی ہوتی ہے۔ لیکن فحاشی جنسی تعلق کو اس مضمون سے ہٹا دیتی ہے۔
یہ ایک وسیع کاروبار ہے جس سے بہت دولت کمائی جاتی ہے۔ اس بات کی پرواہ کئے بغیر کہ اس کا طریقہ کیا ہے۔ وہ آپ کو وہی کچھ دکھاتے ہیں جسے وہ سمجھتے ہیں کہ آپ خریدنے واپس آئیں گے۔ گزشتہ برس ہالی وڈ کی 400فلموں کے مقابلہ میں 11,000 باعنوان فحش فلمیں بنائی گئیں اور 70,000 فحش ویب سائٹس سامنے آئیں۔

فحاشی کے عادی شخص کو کیا چیز بھڑکاتی ہے

ذہنی ماحول کا سب سے اہم حصہ یہ خوشگوار خیال ہوتا ہے کہ ہم جنسی تعلق کے لحاظ سے کون ہیں ۔ اگر یہ خیالات آلودہ ہو جائیں تو یہ اہم حصہ یعنی جنسی تعلقات بگڑ جاتے ہیں۔ فحاشی کا معاشرہ آپ کو یہ سکھاتا ہے کہ جنسی تعلق، محبت اور گہرے رشتے میں کوئی فرق نہیں۔ فحاشی کی دُنیا میں لوگ بالکل اجنبیوں سے جنسی تعلق قائم کرتے ہیں یعنی جن سے کبھی ملتے ہیں۔ اس میں صرف اور صرف تسکین کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ جب آپ کسی کا جسم استعمال کر رہے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کون ہے۔ فحاشی آپ کو یہ سکھاتی ہے کہ آپ کہیں بھی، کسی بھی وقت ہر کسی کے ساتھ نتائج کی پرواہ کیے بغیر جنسی تعلق قائم کر سکتے ہیں۔
فحاشی کے کھوکھلے پس منظر کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ رشتے جنسی تعلقات کی بنیاد پر نہیں بلکہ خود کو وقف کرنے، ایک دوسرے کا خیال کرنے اور باہمی بھروسے پر قائم ہوتے ہیں۔ آتش دان میں آگ کے متن کے حوالہ سے جنسی تعلق قابل ستائش ہے۔ اور جب جنسی تعلق اُس شخص کے ساتھ قائم ہو جو آپ سے محبت کرتا ہو اور آپ کو قبول کرتا ہو ، آپ کے ساتھ جس نے عمر بھر اکٹھے رہنے کا عہد کیا ہو اور جس پر آپ اپنا سب کچھ نچھاور کر سکتے ہوں تو اِس تعلق کی عظمت بڑھ جاتی ہے۔

فحاشی کی عادت سے آزادی حاصل کرنے کیلئے : جھوٹ کو پہچانیں

فحاشی کی مدد سے آپ جنسی تعلق کی سچائی کو نہیں جان سکتے۔ اس کا تو سچائی سے کوئی کام نہیں۔ یہ تعلیم دینے کیلئے نہیں بلکہ بیچنے کے لئے ترتیب دی جاتی ہے۔ پس فحاشی وہ سب کچھ سکھاتی ہے جو جھوٹ پر اُکساتا ہو اور دیکھنے والوں کو لبھاتا ہو۔ فحاشی جھوٹ پر پنپتی ہے یعنی جنسی تعلق، شادی، عورت اور بہت سی دوسری چیزوں کے متعلق جھوٹ۔ آیئے یہ سب جھوٹ دیکھتے ہیں اور غور کرتے ہیں کہ یہ کیسے بُری طرح سے ہماری زندگی اور رویوں کو بگاڑتے ہیں۔

جھوٹ نمبر 1- عورت انسانی درجہ سے کم تر ہے

پلے بوائے میگزین میں عورتوں کو ’’خرگوش‘‘ کہہ کر بلایا جاتا ہے اور اُنہیں خوبصورت جانور یا کھیلنے والے کھلونے بنایا جاتا ہے۔ پینٹ ہاؤس میگزین میں انہیں ’’پالتو جانوروں‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ فحاشی کی زبان میں اُنہیں اکثر کھلونے، جانور یا جسم کے اعضا کہہ کر بلایا جاتا ہے۔ کچھ فحاشی کی تصویروں میں تو صرف اُن کا جسم یا توالد و تناسل کا حصہ ہی دکھایا جاتا ہے اور چہرہ چھپا دیا جاتا ہے۔ اس خیال کو ہی ختم کر دیاجاتا ہے کہ عورتیں
انسان ہیں اور وہ جذبات اور خیالات کی حامل ہیں۔

جھوٹ نمبر 2- عورتیں ایک ’کھیل‘ ہیں

چند سپورٹس میگزینوں کے ساتھ ’’تیراکی کے کپڑوں‘‘ کا مسئلہ ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عورتیں صرف ایک قسم کا کھیل ہیں۔ فحاشی کی رُوسے جنسی تعلق ایک کھیل ہے جس میں آپ ’’جیتتے، فتح حاصل کرتے اور سکور بناتے‘‘ ہیں۔ جو مرد اِس خیال کے حامی ہیں وہ عورتوں کے ساتھ ’’سکور‘‘ کرنے کی باتیں کرنا پسند کرتے ہیں۔ وہ اپنی مردانگی کا اندازہ اِس بات سے لگاتے ہیں کہ وہ کتنی ’’فتوحات‘‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ ہر عورت کے ساتھ ’’سکور‘‘ کرنے پر ایک اور ٹرافی میرے پاس آ جاتی ہے اور میری مردانگی کو ثابت کرنے کے لئے ایک اور ’’پوائنٹ ‘‘ مجھے مل جاتا ہے۔

جھوٹ نمبر 3- عورتیں ملکیت ہیں

ہم سب خوبصورت چمکدار کاروں کی تصویریں دیکھ چکے ہیں جن پر عُریاں لڑکیاں نمائش کے طور پر لیٹی ہوتی ہیں۔ اس میں ایک خفیہ پیغام یہ ہوتا ہے ’’ایک خریدنے پر ساتھ میں دوسری مُفت‘‘ کچھ تو فحاشی میں اِس سے بھی ایک قدم آگے نکل جاتے ہیں۔ وہ عورتوں کو مال تجارت کی فہرست میں لگا دیتے ہیں اور انہیں جتنا زیادہ نمایاں ہو سکے کرتے ہیں تا کہ گاہک اُن کو دیکھیں۔ اس میں کوئی حیرانی نہیں کہ نوجوان یہ سوچتے ہیں کہ اگر وہ کچھ پیسے خرچ کر کے اس لڑکی کو باہر لے آئیں گے تو انہیں اُس کے ساتھ جنسی تعلق بنانے کا حق مِل جائے گا۔ لہٰذا فحاشی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ عورتوں کو خریدا جا سکتا ہے۔

جھوٹ نمبر 4- ایک عورت کی قدر اس کے دلکش بدن پر انحصار کرتی ہے

فحاشی میں کم پُرکشش خواتین کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ اُنہیں کتے،وہیل مچھلی، سوریا اِس سے بھی بدتر نام دیا جاتا ہے محض اس لئے کہ وہ ’’مکمل‘‘ فحش عورت کے معیار پر پورا نہیں اُترتی۔ فحاشی میں ایک عورت کے ذہن یا شخصیت کو نہیں بلکہ صرف جسم کو دیکھا جاتا ہے۔

جھوٹ نمبر 5- عورتیں جنسی زیادتی کو پسند کرتی ہیں

’’جب وہ انکار کرتی ہے تو اِس کا مطلب ہے ہاں‘‘ یہ فحاشی کا ایک مخصوص منظر نامہ ہے۔ عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہونے کا منظر دکھایا جاتا ہے جس میں پہلے وہ لڑتی اور ٹانگیں چلاتی ہیں لیکن بعد میں اِسے پسند کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ فحاشی مردوں کو یہ سکھاتی ہے کہ وہ تفریح کے لئے عورتوں کو گالیاں دیں اور تکلیف پہنچائیں۔

جھوٹ نمبر 6- عورتوں کو حقیر سمجھنا چاہئے

فحاشی میں عورتوں کے خلاف اکثر نفرت انگیز گفتگو کی جاتی ہے۔ یہ دکھایا جاتا ہے کہ سینکڑوں انداز سے عورتیں زیادہ کیلئے بھیک مانگتی ہیں اور ان کی تذلیل کی جاتی ہے اور انہیں اذیت دی جاتی ہے۔ کیا اس طرح کا سلوک عورتوں کیلئے احترام کو ظاہر کرتا ہے؟ کیا محبت کو ظاہر کرتا ہے؟ کیا یہ نفرت اور کراہیت ہے جو فحاشی عورتوں کے خلاف پھیلا رہی ہے؟

جھوٹ نمبر 7- چھوٹے بچوں کو جنسی تعلق بنانا چاہئے

فحاشی کے اس کاروبار میں بہت زیادہ طلب بچوں کی فحش فلموں کی ہے جس میں اُن کے ہاتھوں میں بچوں کے کھلونے ہوتے ہیں۔ عورتوں کے بالوں کی چھوٹی چٹیا بنا کر ، چھوٹی بچیوں کی طرح چھوٹے جوتے پہنا کر اور کھلونے پکڑا کر اُنکو اس طرح سے پیش کیا جاتا ہے کہ وہ کم سن لڑکیاں لگتی ہیں۔ ان تصاویر اور کارٹونوں کا پیغام یہ ہے کہ نوجوانوں کا بچوں کے ساتھ جنسی تعلق بنانا معمول کی بات ہے۔ اس طرح یہ فلمیں دیکھنے والے بچوں کو جنسی نظر سے دیکھتے ہیں۔

جھوٹ نمبر 8- غیرقانونی جنسی تعلق ایک تفریح ہے

فحاشی میں جنسی تعلق کو دلچسپ بنانے کیلئے غیرقانونی یا خطرناک چیزوں کو استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر جنسی تعلق عجیب، غیرقانونی یا خطرناک نہیں تو آپ اِس سے لطف نہیں اُٹھا سکتے۔

جھوٹ نمبر 9- جسم فروشی دلفریب ہے

فحاشی جسم فروشی کی دلچسپ تصویر کشی کرتی ہے۔ درحقیقت فحاشی کے سامان میں جو لڑکیاں دکھائی جاتی ہیں اُن میں سے زیادہ گھر سے بھاگی ہوتی ہیں اور غلامی کی زندگی بسر کر رہی ہوتی ہیں۔ بہت سبی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہوتی ہے۔ اُن میں سے کچھ جنسی احتلاط سے اِنتقال شدہ ناقابل علاج متعدی بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں اور اکثر جواں سالی میں انتقال کر جاتی ہیں۔ بہت سی لڑکیاں نشہ آور ادویات لے کر کام چلاتی ہیں۔

فحاشی کی عادت کا اہم ترین جزو

فحاشی کو اُن عورتوں کی تباہ حال زندگیوں سے فائدہ ہوتا ہے جو اُن آدمیوں کو پھنساتی ہیں جو اِن کی مصنوعات کا شکار ہو کر اپنا وقت اور پیسہ دونوں برباد کرتے ہیں۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو چیزیں ہم دیکھتے یا سنتے ہیں شاید اُن کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔
پھر بھی ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اچھی فلمیں، موسیقی اور کتابیں ہماری زندگی میں بہت سی چیزوں کا اضافہ کرتی ہیں۔ وہ ہمیں تسلی، تعلیم، تحریک اور جوش دے سکتی ہیں۔ جس طرح میڈیا کی بہبود ہمیں فائدہ پہنچا سکتی ہے اِسی طرح فحش تصویریں بھی ہم پر منفی صورت میں اثرانداز ہو سکتی ہیں۔
تصویریں ہمیشہ غیرجانبدار نہیں ہوتیں۔ وہ ہمیں مائل کر سکتی ہیں۔ کاروباری حضرات اِس بات کو جانتے ہیں کہ جب آپ بہت زیادہ جذباتی حالت میں ہوتے ہیں اگر اُس وقت اُن کی مصنوعات میں آمادہ کرنے والی تصویر لگائی جائے تو وہ آپ کے تحت الشعور میں اُتر جائے گی۔ تشہیری سائنس دان اپنے کام کے ماہر ہوتے ہیں، وہ اِس بات کی پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ اگر آپ اُن کا اشتہار دیکھیں گے تو کتنا زیادہ اُن کی مصنوعات کو خریدیں گے۔ بعض اوقات تماشائی مصنوعات کے نام بھی نہیں دیکھتے۔ ریسزپیسز نے اپنی کینڈی کی ’’ای۔ ٹی‘‘ فلم میں چند لمحوں کی تشہیر کیلئے بھاری معاوضہ ادا کیا جس کے نتیجہ میں اُن کی فروخت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ۔
کیوں؟ کیونکہ خلائی مخلوق کی طرف بڑھتے ہوئے اُس چھوٹے لڑکے کے ساتھ جو تماشائیوں کے جذبات جڑے ہوئے تھے وہ کینڈی کی مَرئی تصویر کی جانب منتقل ہو گئے۔ اگر مصنوعات کا لمحہ بھر کا نظارہ حتیٰ کہ وہ توجہ کامرکز بھی نہ ہو لوگوں کے رویوں کو تبدیل کر سکتا ہے تو اُس فلم کا تصور کریں جس میں جنسی تعلق کی ایک واضح تصویر ہو اور جو ایک یا آدھ گھنٹہ کیلئے آپ کی توجہ کا مرکز بھی ہو۔

فحش تصویروں کے ایک انسان پر کیا اثرات ہوتے ہیں؟

فحاشی ہمارے ذہنوں میں کس قسم کے خیالات پیدا کر رہی ہے؟ اگر آپ کے ذہنی ماحول میں غلط چیزیں داخل ہوتی رہیں تو یہ بہت زیادہ آلودہ ہو سکتا ہے جس کے نتیجہ میں آپ کی زندگی میں بہت سے مسائل جنم لیں گے۔ ذہنی ماحول کا سب سے اہم حصہ یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم جنسی تعلق کے لحاظ سے کون ہیں۔ اگر یہ خیالات آلودہ ہو جائیں تو یہ اہم حصہ یعنی جنسی تعلقات بگڑ جاتے ہیں۔

فحاشی کی عادت: فحش تصویروں کی کشش

ہر وہ شخص جو فحاشی دیکھتا ہے اس کا عادی نہیں ہو گا۔ کچھ لوگ اپنے اندر صرف خواتین، شادی، جنسی تعلق اور بچوں کے متعلق گندے خیالات پیدا کریں گے۔ تاہم کچھ لوگ اپنے اندر ایسے جذبات کو پیدا کریں گے جو اِس عادت کو جڑ پکڑنے کی اجازت دیں گے۔ فحاشی کی کمپنیوں کو بُرا محسوس نہیں ہو گا اگر آپ مکمل طور پر اُن کی مصنوعات کے عادی ہو جائیں۔ یہ کاروبار کیلئے خوش آئند ہے۔ ڈاکٹر وکٹر کلائن نے اس عات کی ترقی کی درجہ بندی کی ہے: عادت، پروان چڑھنا، اثرانداز ہونا اور عمل کرنا۔ فحاشی کے عادیوں کیلئے میں نے ایک اور درجہ دریافت کیا ہے جو سب سے پہلے آتا ہے یعنی ابتدائی جھلک۔ آیئے ان درجات پر غور کریں:

ابتدائی جھلک

بہت سے لڑکے جو اِس کے عادی ہوتے ہیں فحاشی کو کم سنی میں ہی دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اتنی کم عمری میں فحاشی دیکھنے سے یہ اُن کے اندر داخل ہو جاتی ہے۔

فحاشی کی عادت

آپ بار بار فحاشی کی طرف واپس لوٹتے ہیں۔ یہ آپ کی زندگی کا باقاعدہ حصہ بن جاتی ہے۔ آپ اِس کے جال میں پھنس جاتے ہیں اور باہر نہیں نکل سکتے۔

پروان چڑھنا

آپ زیادہ سے زیادہ فحش تصاویر دیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ فحاشی کو استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں جس سے پہلے آپ کو کراہیت تھی ۔ لیکن اب آپ اُس سے لطف اُٹھاتے ہیں۔

اثر انداز ہونا

آپ جب اُن تصاویر کو دیکھتے ہیں تو سُن ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ پھر زیادہ تر فحش تصویریں آپ کو مزہ نہیں دیتیں۔ آپ مایوسی کی حد تک پہلے جیسا جوش اور سنسنی محسوس کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں کر پاتے۔

جنسی تعلق کی شکل میں عمل کرن

اس موقع پر انسان ایک اہم قدم اُٹھاتا ہے اور اُنہیں تصاویر کو عمل میں لانا شروع کر تا ہے جنہیں وہ دیکھ چکا ہوتا ہے۔ کچھ لوگ ان کاغذی یا پلاسٹک کی تصویروں سے باہر نکل کر حقیقی زندگی میں آ جاتے ہیں اور
خطرناک انداز سے حقیقی لوگوں سے پیش آتے ہیں۔

فحاشی کی عادت: کیا میں عادی ہوں؟

اگر آپ اس طرح کے رویوں کو اپنی زندگی میں دیکھتے ہیں تو آپ کو اُنہیں ابھی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا فحاشی آپ کی زندگی کو زیادہ سے زیادہ دبوچ رہی ہے؟ کیا اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں آپ کو مشکل پیش آ رہی ہے؟ کیا آپ اور زیادہ فحاشی کی طرف رجحان کرتے ہیں؟

فحاشی کی عادت: مَیں کیا کر سکتا ہوں؟

سب سے پہلے تسلیم کریں کہ آپ فحاشی کی وجہ سے مشکل میں ہیں۔ میرا یقین کیجئے اگر ایسا ہے تو آپ انوکھے یا غیرمعمولی انسان نہیں۔ لاکھوں آدمی مختلف درجات میں فحاشی کا شکار ہیں۔ یہ بالکل حیران کن نہیں ہے۔ فحاشی کی انڈسٹری نے لاکھوں ڈالر اس لئے خرچ کئے ہیں کہ آپ کو اس کے چنگل میں پھنسایا جائے۔ کیا یہ بہت اچھنبے کی بات ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں؟ آپ میں سے کچھ لوگوں کے ساتھ شاید ماضی میں ایسے مسائل پیش آئے ہوں جیسا کہ جنسی زیادتی یا جنسی تعلق کی جھلک جس سے فحاشی کی عادت سے چھٹکارا حاصل کرنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کسی کی مدد نہ لیں گے تو اِس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے بہت زیادہ جنگ کرنی پڑے گی۔
اِس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے آپ کو کسی کی مدد کی ضرورت ہو گی۔ پوشیدگی پر قابو پانا بہت زیادہ اہم ہے۔ آپ شاید اس کے بغیر اس عادت سے چھٹکارا حاصل نہ کر سکیں۔ اب اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہر کسی کو اپنی مشکل کے متعلق بتائیں۔ ایسے شخص کا انتخاب کریں جو اُن آدمیوں کو مشورے دیتا ہے جو اِس عادت کا شکار ہیں یعنی ایک پاسٹر، یوتھ گروپ لیڈر یا کونسلر۔ ایسا شخص جس پر آپ مکمل طور پر بھروسہ کر سکیں جس کے ساتھ آپ خود کو محفوظ محسوس کریں اور جس کو اِس عادت کا تجربہ حیران نہ کر دے۔

کیا فحاشی کی عادت سے کوئی چھٹکارا ہے؟

فحاشی ہمیں جھوٹ کے سبب سے اپنے جال میں پھنساتی ہے۔ اس کے برعکس خُدا ہمیں سچائی کے راستے پر لے جا سکتا ہے۔گناہ نہ صرف ہمیں اپنا غلام بناتا ہے بلکہ خُدا سے دور بھی کر دیتا ہے اور کوئی کامل نہیں خُدا کی نظر میں کوئی راستباز نہیں ہے۔ بلکہ ہمیں یہ بتایا جاتا ہے ’’ہم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئے۔ ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پھرا۔‘‘ ہم سب اس کی عدالت اور سزا کے مستحق ہیں۔ پھر بھی خُدا جو قدوس اور محبت کرنے والا ہے اس نے ہمارے گناہوں کا حل مہیا کیا تا کہ ہم انصاف کے مطابق سزا نہ پائیں ۔ اس نے خود ہمارے گناہوں کی سزا کو اپنے اوپر لے لیا۔۔ تین دن بعد وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا جیسا کہ اُس نے کہا تھا کہ وہ جی اُٹھے گا ۔ اب وہ آپ کو دعوت دیتا ہے کہ اس کے ساتھ ایک رشتے میں پیوست ہو جائیں۔ بائبل میں سب سے حیران کُن بیانات میں سے ایک یہ ہے، ’’اگر اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں